Root: ب ر ك
Words from this Root in the Grand Qur’ān:
a) Total occurrences: 32
b) No of constructions: 17
Nouns: 11; Recurrence: 15; Verb: 6; Recurrence: 17 [Form-III: 8 of which 1 Passive; Form-VI: 9]
It occurs in 32 Ayahs in 22 Sura.
الْبَاءُ وَالرَّاءُ وَالْكَافُ أَصْلٌ وَاحِدٌ، وَهُوَ ثَبَاتُ الشَّيْءِ
That it signifies endurance, survival, subsisting, permanence of a thing.
لسان العرب — ابن منظور (٧١١ هـ)
برك: البَرَكة: النَّماء وَالزِّيَادَةُ.
That it signifies growth, expanding and developing, flourish; and augmentation, increase, raise.
Other Roots with consonants
Learned Ibn Faris [died 1005] stated that the basic perception infolded in the Root is that of: ثَباتُ الشىءِ i.e. a state of perpetuity, permanence, continuity. Other Lexicons also narrate that this Root enfolds the basic perception of anything that became firm, steady, steadfast or fixed; remained, continued or stayed in a place, constantly or perseveringly. It reflects permanence and stability that results in keeping expanding and developing and becoming more and more prominent and obvious. It is rightly said that those Roots in which consonants "ب" and "ر" appear jointly have a built in consequence of "appearance; becoming evident or apparent/visible".
It is said of a camel who kneeled and lay down
on his breast with legs folded; and then did not quit its place by
standing. It thus signifies permanence and perpetuated state. Anything
that has been made to stay permanently and perpetually is
,
.
The basic perception of the Rood is evidently unfolded in the Grand
Qur’ān:
Passive participles
|
|
|
|
The Grand Qur’ān is sent for the entire humanity and Species Jinn; and is a Guide in the time-line till the appointed/determined Last Moment when the Universe will be disintegrated.
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
It should be remembered that, except Grand Qur’ān, none of the earlier revealed books have been declared as:
,
since they were meant for individual nations/communities and for a
certain length of time. The books sent earlier in time and space have
been affirmed, certified and sanctified by the Last Messenger and by the
Book, Grand Qur’ān.
Only that will be considered authentic, to have
been revealed/communicated by Allah the Exalted, in those books which is confirmed
and stated in the Grand Qur’ān. In the absence of original text
anything attributed to those books is nothing but conjecture and scum
not to be relied upon and is not worth consideration even.
Anything good that stays for a
longer period or perseveringly being the source of comfort and pleasure
is obviously a blessing. Therefore, all such things are referred as:
,
blessings.
|
اور ان جناب نے مجھے ثبات کا حامل قرار دیا ہے جہاں کہیں بھی میں موجود ہوں گا۔ |
|
اور ان جناب نے مجھے صلوٰۃ کی ادائیگی پر مستقل کاربند رہنے اور معاشرے کی اٹھان کے لئے مالی تعاون کرنے کا پابند کیا ہے جب تک میں صاحب حیات ہوں۔ |
|
|
|
|
|
اللہ تعالیٰ وہ جناب ہیں جنہیں آسمانوں میں اور زمین میں موجود نور(سفید روشنی)کاوش کامطلق محور تسلیم کرتے ہوئے ان کی عظمت و شرف کبریائی بیان کرتے ہوئے مصروف کار رہتے ہیں۔ |
|
ان کے لئے رطب اللسانی نورکے مساوی مثال ایسے ہے جیسے کہ کسی چہرے/سطح پر گہرا شگاف ہو؛ایک ایسا آلہ جو صبح کی مانند دن کو درخشاں کرتا ہے اس(شگاف/حجرہ)کے اندر پیوستہ ہے۔ Root: ش ك و |
|
اس منفرد درخشاں کرنے والے آلے کی خصوصیت یہ ہے کہ محراب والی شفاف شیشے کی مانند چیز کے اندر واقع ہے۔ |
|
وہ منفرد محراب والی شئے ایسے ہے جیسے ایک سیارہ (مذکر)ہو جس کی خصوصیت چمکدار موتی کے مانند ہے۔ |
|
اس کی خاس بات یہ ہے کہ اس کو منور(روشن اورتمازت کی) حالت میں رکھا جاتا ہے ایک صاحبِ دوام مادہ درخت میں سے لئے گئے ایندھن سے ابتدا کر کے؛درخت زیتون کا؛اس ابتدائی مادے کی نہ تو سمت بندی مشرق سے ہے اور نہ مغرب سے۔ |
|
قریب ہے کہ اس(درخت زیتوں)کا تیل اسے(موتی جیسا سیارہ)روشن اور تمازت دے باوجود اس کے اسے آگ نے نہیں چھوا۔ |
|
روشنی کی ایک تہہ روشنی کی ایک دوسری تہہ کے اوپر مقام پر متصل ہے۔ |
|
۔۔اللہ تعالیٰ جس کسی کے متعلق یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ متمنی ہدایت ہے اسے اپنے نازل کردہ نور(قرءان مجید)پر عبور حاصل کرنے کی ہدایت دیتے ہیں۔۔(جملہ معترضہ) |
|
اور اللہ تعالیٰ مخصوص قسم کی مثالیں بیان فرماتے ہیں لوگوں کے لئے کسی نکتہ کو نمایاں کرنے اور ان کےاستفادہ اور غوروفکر کرنے کے لئے۔ |
متنبہ رہو؛اللہ تعالیٰ ہر ایک شئے کا مکمل دائمی علم رکھنے والے ہیں۔ |
|
کوئی قابل گرفت و مذمت بات آنکھوں سے اندھے شخص پر نہیں ہے، اور نہ قابل گرفت و مذمت بات اس پر ہے جو ٹانگ کا لنگڑا ہے اور نہ ایسے شخص پر قابل گرفت و مذمت بات ہے جو بیماری میں مبتلا ہے؛ |
|
اور نہ خود تم لوگوں پرکہ اپنے گھروں ہی میں کھانا تناول کر لو یا اپنے ابا اور دادا کے گھر پہنچ کر۔ |
|
یا اپنی ماؤں کے گھروں میں؛ |
|
یا اپنے بھائیوں کے گھروں میں یا اپنی بہنوں کے گھروں میں؛ |
|
یا اپنے ابا کے بھائیوں کے گھروں میں یا اپنے ابا کی بہنوں(پھوپیوں)کے گھروں میں؛ Root: ع م م |
|
یا اپنی ماں کے بھائیوں کے گھروں میں یا اپنی ماں کی بہنوں کے گھروں میں؛ Root: خ و ل |
|
یا ایسے گھروں میں جن کو استعمال کرنے کے لئے چابیاں تمہاری ملکیت میں ہیں۔ |
|
یا اپنے قریبی دوستوں کے گھروں میں۔ |
|
اور قطعاً اس میں قابل گرفت و مذمت بات نہیں ہے کہ تم سب اجتماعی انداز میں کھانا تناول کرو یا الگ سے کر لو۔ Root: ش ت ت |
|
پہنچ جانے پر جب تم گھروں کے اندر داخل ہو تو چونکہ تمہارے ملت کے امام کا طے کردہ اخلاقی ضابطہ ہے اس لئے اپنے نفوس کوہدیہ سلام/اداب پیش کرو۔ |
|
یہ ملاقات کی ابتدا کرنے کا انداز ہے،باہمی خوشگواریوں کا ہدیہ تہنیت پیش کرنا۔یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے مقرر کردہ ادب ملاقات ہے۔ |
|
اس تقابلی انداز میں اللہ تعالیٰ اپنی آیات کوتم لوگوں کے فہم کے لئے متمیز اور واضح فرما دیتے ہیں۔ |
|
اس کا مقصد یہ ہے کہ تم لوگ عقل و فہم سے معاملات کو سلجھاؤ۔ |
ان سے الگ ہو کر جوں ہی وہ(موسیٰ علیہ السلام)اس جگہ پہنچے تو ان کو بلند آواز میں پکارا گیا۔ |
انہیں وہاں موجود ایک درخت سے آواز ابھرتی محسوس ہوئی اس وادی کے دائیں جانب ایک ایسے مقام سے جو اپنے اردگرد سے زیادہ نمایاں تھا۔ |
اس پکار میں انہوں نے یہ سنا"اے موسیٰ!توجہ سے مجھے سن؛ میں اللہ تعالیٰ ہوں،،موجود و معلوم تمام تخلیق کردہ دنیاؤں،ہر ایک وجود پذیر کا رب۔ |
اس حقیقت سے مطلع ہو جاؤ؛ ہم جناب نے اس(منفرد کتاب۔قرءان مجید)کو مجتمع انداز میں(ماہ رمضان کی)اس رات اوپر سے نیچے بھیج(نازل)دیا تھا جسے باہمی تناظر میں خیر و برکت اور ثبات کی حامل قرار دیا گیا ہے۔ |
|
یقیناً ہم جناب کسی بھی وقت اس کےذریعے تمام لوگوں کوخبردار اور تہدید و تنبیہ کرنے والے تھے۔ |
|
|
|
|
جان لو؛اگر ایسا ہوتا کہ خاص بستیوں کے رہنے والوں نے رسول اللہ پر ایمان لا کرثابت قدمی کا مظاہرہ کیا ہوتا اور محتاط روش اپنا کراپنے رب سے پناہ کے خواستگار ہوتے؛ |
|
تو یقیناًہم جناب ان پر برقرار رہنے والی آسائشوں کے دروازے کھول دیتے،آسمان اور زمین کے منبع خزائن میں سے۔ Root: ف ت ح |
|
|
کہہ دیا گیا"اے نوح (علیہ السلام)!ہماری جناب سے سلامتی کی یقین دہانی کے ساتھ کشتی سے نیچے اتر جائیں۔ اور ہماری جانب سے آپ پر اور ان قوموں پر جو ان میں بعض سے پروان لیں گی جو افراد آپ کے ساتھ سوار ہیں برقرار رہنے والی آسائشوں کی یقین دہانی ہے۔ Root: ھ ب ط |
|
اور جو قومیں پروان لیں گی ہم جناب انہیں متاع حیات سے نوازتے رہیں گے۔بعد ازاں انہیں اپنی روش کو مجرمانہ کر لینے کی وجہ سے ہماری جانب سے جاری فرمان پر ایک اندوہناک عذاب انہیں جکڑ لے گا"۔ |
|
انہوں(مہمان ملائکہ)نے کہا’’محترمہ!آپ کیوں اللہ تعالیٰ کے فیصلے سے متعجب ہو رہی ہیں۔ Root: ع ج ب |
|
یہ اللہ تعالیٰ کا اظہار رحمت ہے،اور اے اہل خانہ؛ان جناب کی برقرار رہنے والی آسائشوں اور خوشیوں کے آپ سب پر نزول کا پیش خیمہ ہے۔ |
|
ان جناب کے متعلق یہ حقیقت ہے کہ ازل سے ان کے شرف و کبریائی کی ستائش ہے۔وہ جناب فی الحقیقت بنفسہ باعظمت و معزز ہیں۔ Root: م ج د |
Verbs
یہ حقیقت ہے کہ تم لوگوں کے رب اللہ تعالیٰ ہیں جنہوں نے سات آسمانوں اور زمین کو تخلیق فرمایا ہے،اس کائنات کے باہر کے وقت کے شمار سے چھ دنوں میں۔ |
بعد ازاں وہ جناب مزیدبلندی پر عرش/یکتا تخت اقتدار پر تشریف فرما ہوئے۔ Root: ع ر ش |
وہ جناب رات سے دن کو ڈھانپتے رہتے ہیں۔اس انداز میں کہ وہ(رات)اس (دن)کوپا لینے کے لئے تواتر اور سرگرمی سے حرکت میں ہے۔ |
|
اور ان جناب نے سورج اور چاند اور ستاروں کو تخلیق فرمایا ہے۔وہ تمام ان جناب کے فرمان کے بموجب اصول و ضوابط کے تحت منظم /مسخرحالت میں ہیں۔ |
آگاہ رہو؛تخلیق کی ابتدا اورمنفرد معاملے کوانجام تک پہبچانے کا مطلق اختیار ان کے دائرہ کار میں مختص ہے۔ |
|
(اس حقیقت کا ادراک کرو ) اللہ تعالیٰ کو ثبات ہے،ہمہ جہت،دائمی،مطلق ہیں؛ان جناب کی یکتا پہچان اور شناخت ان کاتمام موجودات کا پروردگار اور فرمانروا ہونا ہے۔ |
ان کو غرق کر دینے کے بعد ہم نے اس قوم کو جنہیں وہ (فرعون اور اس کے معتمدین) کمزور اور غلام بنا کر رکھنے کےخواہش مند رہے تھے ،اس ملک (مصر)کے مشرقی حصوں اور اس سرزمین(مکہ)،جس کے اندر ہم جناب نے حامل دوام برکات پنہاں رکھی ہیں،کے مغربی حصوں پر مشتمل علاقے کا،وارث بنا دیا۔ |
اور اس طرح آپ(ﷺ)کے رب کابہترین اورحسین وعدہ بنی اسرائیل پراتمام پذیر ہوا اس کے صلہ اور استحقاق میں جواستقلال و استقامت سے ازمائش کو انہوں نے برداشت کیا۔ |
اور ہم جناب نے اس کو جو تصنع فرعون اور اس کی قوم کیا کرتے تھے؛اور ان بلند و بالا چنائیوں کو جووہ طمطراق سے بناتے تھے سب کے آنے جانے کے لئے کھول کر بے وقعت بنا دیا/برباد کر دیا۔ |
|
تمام کبریائی ان کے لئے،اور تمام کوششوں کا وہ محور ہیں جنہوں نے اپنے بندے(محمّد ﷺ)کورات کے چند لمحات میں سفر کرنے کا انتظام فرمایا۔ Root: س ر ى |
|
اس سفر کا آغاز مکہ مکرمہ میں واقع عظمت وتحریم یافتہ مسجد(المسجد الحرام )میں سے کیا گیا۔ |
|
اس سفر کااختیار کردہ راستہ(route)تمام مساجد کی نسبت اور مقابل انتہائی دوردراز بلند ترین مسجد کی جانب تھا۔ |
|
یہ وہ مسجد ہے جس کے ارد گرد کے ماحول کو ہم جناب نے ثبات و دوام اور صاحب خیر و برکت بنایا ہے۔ |
|
اس بلندی کی جانب سفر کا مقصد یہ تھا کہ ہم جناب حقیقت کی نشاندہی کرنے والی اپنی مرئی نشانیوں میں سے سب سے بڑی نشانی انہیں دکھائیں۔(محذوف مفعول ثانی کے لئے النجم کی آیت ۱۸ دیکھیں) |
یہ حقیقت ہے کہ وہ جناب ہی ہیں جو ہر لمحہ ہر آواز/صوت کو بغور سننے والے ہیں،ہر لمحہ ہر شئے کو احاطہ بصارت میں رکھنے والے ہیں۔ |
|
اورہم جناب نے انہیں(ابراہیم علیہ السلام)اور لوط(علیہ السلام)کو ناخوشگوار اور خطرناک صورتحال سے بحافظت نکال کر اس سرزمین(مکہ۔الاعراف۔137) کی جانب پہنچا دیا جس کے اندر ہم جناب نے لوگوں کے لئے حامل دوام برکات پنہاں رکھی ہیں۔ |
|
|
|
|
|
بعد ازاں ہم جناب نے اسے(انسان)نشو پذیر کیا،تخلیق کا انتہائی مرحلہ۔ Root: ن ش ء |
|
|
|
ثبات و دوام ہے ان جناب کو جنہوں نے اپنے بندے(محمّد ﷺ)پر "الفرقان"/حق اور باطل میں تمیز اور پہچان کرنے کا عالمی معیاری پیمانہ، کوبتدریج بھیجا۔ |
|
اس تنزیل کا مقصد یہ ہے کہ ان(ہمارے بندے) کی حیثیت تمام کے تمام عالم کے لئے زمان و مکان میں کفر و نافرمانیوں کے نتائج و انجام سے پیشگی خبردار کرنے والے کی ہو جائے۔ |
|
|
|
|
Root: ق ص ر |
ثبات و دوام ہے ان جناب کو جنہوں نے آسمان کے اندرایک الگ بناوٹ کے ٹکڑوں کو بطور برج داخل کر دیا تھا۔ |
اور ان جناب نے ایک آسمان میں سورج کو درخشاں چراغ کے طور بنایا ہے اور چاند کو روشنی منعکس کرنے والا(پہلا مفعول الشمس محذوف ہے۔سورۃ نوحؐ۔16)۔ |
اہل خانہ سے روانہ ہو کر جوں ہی وہ (موسیٰ علیہ السلام)اس کے پاس پہنچ گئے انہیں پکارکر بتایا گیا کہ انہیں ہر شئے کے مقابل دوام اور ثبات ہے جو تمہارے سامنے اس جلتی آگ کے اندر خلا میں موجود ہیں اور جو بیک وقت اس آگ کے اردگرد ماحول میں بھی موجود ہیں۔ |
اللہ تعالیٰ حاجات سے بلند تر ہیں،تمام کبریائی ان کے لئے،اور تمام کوششوں کا وہ محور ہیں۔وہ موجود و معلوم تخلیق کردہ دنیاؤں ؍ہر ایک وجود پذیرکے رب ہیں۔ |
|
Root: س ى ر |
|
Root: س ى ر |
|
|
|
Root: ذ ر ر |
اللہ تعالیٰ وہ جناب ہیں جنہوں نے تم لوگوں کے خوشگوار قیام کے لئے زمین کو سرد منجمد جائے قرار کا روپ دے دیا تھا۔ History of the Earth Root: ق ر ر |
اور آسمان کو پھیلی ہوئی چھت کا روپ عطا فرما دیا۔ |
اور ان جناب نے تم لوگوں کو(ماؤں کے رحم میں موجودگی کے دنوں میں) انوکھی صورت کا حامل بنایا ،اس لئے انہوں نے چہرے کے خدوخال کو متناسب حسن دے دیا۔ |
اور ان جناب نے تم لوگوں کو مرغوب اور صحت افزا رزق عنایت فرمایا ہے۔ |
یہ عنایات تم لوگوں کے لئے پہچان ہیں اللہ تعالیٰ کو جاننے کے لئے،تم لوگوں کے پروردگار اور فرمانروا ہیں ۔ |
چونکہ یہ تم لوگوں کا روزمرہ کا مشاہدہ ہے اس لئے اس حقیقت کا ادراک کرو کہ اللہ تعالیٰ کو ثبات ہے،ہمہ جہت،دائمی،مطلق ہیں؛ان جناب کی یکتا پہچان اور شناخت ان کاتمام موجودات کا پروردگار اور فرمانروا ہونا ہے۔ |
|
|
Root: ق و ت |
|
Root: ر ب ع |
اورثبات و دوام ہے ان جناب کو ۔۔ آسمانوں اور زمین پر اور جو کچھ ان کے مابین موجود ہے اقتدار اعلیٰ اور ان کا نظم و نسق صرف ان کے دائرہ کار میں ہے۔ Root: م ل ك |
Root: س و ع |
متنبہ رہو؛ تم لوگ (یوم قیامت اپنی نسل کی باری پرمقررہ ساعت پر) ان کی جانب احتساب کیلئے پیش کئے جاؤ گے۔ |
|
آپ (ﷺ)کے رب کے مخصوص نام الرحمٰن کودوام و ثبات ہے۔وہ بدرجہ اتم صاحب جاہ و جلال اور صاحب عظمت و کبریائی، اور مکرم ترین ہیں۔(سورۃ الرحمٰن۔۸۷) Root: ك ر م |
اس ذات کو صرف دوام و ثبات ہے، تمام موجود کائنات کانظام اور حکمرانی جن کی دسترس میں ہے۔ Root: م ل ك |
(خبردار رہو،وہ جناب ہر ایک ایک شئے اور معاملے کو پیمانوں میں مقید کرنے پر ہمیشہ سے قادر ہیں (۱ |
Nouns
1 |
اسم مفعول:معرفہ باللام-مجرور-واحد مؤنث |
2 |
|
4 |
اسم مفعول:-مرفوع -واحد مذكر |
5 |
اسم مفعول:-مرفوع -واحد مذكر |
6 |
اسم مفعول:-مرفوع -واحد مذكر |
7 |
|
8 |
اسم مفعول:-منصوب-واحد مذكر |
9 |
|
10 |
اسم مفعول:-مجرور-واحد مؤنث |
11 |
اسم مفعول:-مجرور-واحد مؤنث |
Verbs Form-III
1 |
فعل ماضٍ مبنى على الفتح /الفاعل:ضمير مستتر جوازاً تقديره:هُوَ-واحد مذكرغائب /باب مفاعلة |
3 |
فعل ماضٍ مبني للمجهول-مبني على الفتح/صيغة:واحد مذكرغائب/باب مفاعلة |
Verbs Form-VI
1 |
|
2 |
|
3 |
حرف فَ + فعل ماضٍ مبني على الفتح/صيغة:واحد مذكرغائب/باب تَفَاعَلَ |