الوا نَعبُدُ إِلـٰهَكَ وَإِلـٰهَ ءابائِكَ إِبرٰهـۧمَ وَإِسمـٰعيلَ وَإِسحـٰقَ
إِلـٰهًا وٰحِدًا...﴿١٣٣﴾... سورة البقرة
سے بھی حاشیہ پر تمسک کی کوشش کی ہے۔حالانکہ یہ بات ثابت شدہ ہے کہ اسماعیل علیہ
السلام حضرت یعقوب علیہ السلام کے چچا تھے۔جس میں زرہ برابر شک کی گنجائش نہیں۔اس
پر قیاس کرتے ہوئے آزر کوبھی حضرت ابراہیم علیہ السلام کا چچا قرار دینا قیاس مع
الفارق ہے۔حقیقت کو چھوڑ کر بلا قرینہ مجاز مراد لینا غیردرست عمل ہے۔
مشہور مفر ابن جریر رحمۃ اللہ علیہ کا خیال یہ ہے کہ ابراہیم علیہ السلام کے باپ کے
دو نام تھے۔آزر اور تارح۔یاد دونوں میں سے ایک لقب اور دوسرا نام ۔حافظ ابن کثیر
رحمۃ اللہ علیہ نے اسی بات کو پسند فرمایا ہے:
وهذا الذي قاله جيد قوي والله اعلم
صحیح بخاری میں حدیث ہے:
’’ ان ابراهيم يلقي اباه ازر يوم القيامة ؟ فيقول له ازر: يا بني اليوم لااعصبك ’’(صحیح
البخاری کتاب الانبیاء